Jeffrey Dahmer's childhood
( Story of Jeffrey Dahmer: childhood)
جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا تھا جیفری کی زندگی میں آہستہ آہستہ ایک بڑا بدلاؤ آتا جا رہا تھا۔ جوائس نشے میں غرق دن بھر بستر پر پڑی رہتی تھی، اس نے ایک بار خود کشی کرنے کی بھی کوشش کی تھی مگر بر وقت علاج کی وجہ سے بچ گئی۔ لیونل کو اپنی تعلیم اور نوکری کے چکروں سے ہی فرصت نہیں مل رہی تھی۔ جیفری کی تنہائی اب مزید بڑھ رہی تھی، چار سال کی عمر تک وہ ایک خوش باش اور پھرتیلا بچہ تھا، مگر ڈبل ہرنیا کی سرجری اور ماں باپ کے مسلسل جھگڑوں کے بعد وہ چپ چاپ اور کھویا کھویا سا رہنے لگا تھا۔
اس داستان کی پہلی قسط یہاں پڑھیں۔
Jaffray Dahmer in School
لیونل نے اسے ایلیمنٹری اسکول میں داخل کروا دیا تھا مگر وہاں بھی اس کا رویہ ویسے کا ویسا ہی رہا، اس کی ایک ٹیچر نے اس کے بدلتے مزاج کو سمجھ لیا تھا، اسکول میں اس کے دوست بھی نہ ہونے کے برابر تھے۔ اس کا یہ عجیب رویہ اور زیادہ بڑھ گیا جب جوائس ایک بار پھر حاملہ ہوگئی۔ اکتوبر 1966 میں، جیفری کے خاندان نے Doylestown, Ohio میں رہائش اختیار کی اور دسمبر کے ایک سرد دن میں جوائس نے ایک اور بچے کو جنم دیا۔
لیونل اور جوائس نے نہ جانے کس سوچ کے تحت جیفری کو بلایا۔
” اپنے بھائی کا نام تم رکھو گے“۔
جیفری چند لمحے تک کسی گہری سوچ میں کھویا رہا، پھر اس نے جوائس کی گود میں کمبل میں لپٹے ننھے سے بھائی کا گال چھوتے ہوئے کہا۔ ” ڈیوڈ، میں اس کا نام ڈیوڈ رکھتا ہوں ڈیڈ“۔
”ڈیوڈ، اچھا نام ہے“۔ وہ خوش تھے کہ جیفری نے اپنے بھائی کی آمد کے ساتھ ہی اسے قبول کر لیا ہے۔ لیکن انہیں علم نہیں تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ اسی سال لیونل کی ڈگری بھی مکمل ہوگئی اور وہ analytical chemist کی حیثیت سے Akron میں ملازمت کرنے لگا۔
اور اس ملازمت کے دوران ہی لا شعوری طور پر اس نے جیفری کو خون، گوشت اور ہڈیوں سے روشناس کروایا۔ جیسا کہ پچھلی قسط میں آپ پڑھ چکے ہیں، جیفری کو پرندوں کا کٹا پھٹا جسم اور ہڈیاں بری طرح متاثر کرنے لگی تھیں، اس لیے اب وہ پرندوں یا کسی چھوٹے موٹے جانور کو مارنے سے بھی دریغ نہیں کرتا تھا تاکہ اس کی چیر پھاڑ کر سکے۔ اور یہ سب اس نے صرف چار سال کی عمر سے شروع کیا تھا۔
مئی 1998 میں اس کی فیملی Bath
Township, Summit County, میں شفٹ ہوگئی۔
یہ ڈیڑھ ایکڑ پر پھیلا ہوا ایک وسیع و عریض فارم ہاؤس نما گھر تھا، جہاں رہائشی عمارت سے کچھ فاصلے پر ایک لکڑی کا ہٹ بھی بنا ہوا تھا۔ جیفری یہاں پر مرے ہوئے جانوروں کی ہڈیاں اور کیڑے لا کر مختلف جارز میں بھر کر رکھتا تھا، لیونل بھی کبھی کبھی مردہ جانوروں کو اٹھا کر یہاں لاتا اور ڈائی سیکشن کرتا تھا، تھا اور ڈائی سیکشن کرتے وقت اب جیفری اس کا ہاتھ بٹاتا تھا۔ اس کی دلچسپی دیکھتے ہوئے لیونل کا خیال تھا کہ وہ بھی بڑا ہو کر اسی کی طرح کیمسٹ بنے گا۔ گوشت کو ہڈیوں سے الگ کرنے کی اس کی مہارت حیرت انگیز تھی۔ جانوروں اور کیڑوں مکوڑوں میں اس کی دلچسپی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، اور گھر کے اس حصے میں مرے ہوئے جانوروں کے گلے سڑے جسموں کی وجہ سے بہت بدبو ہوتی تھی۔ اس بدبو نے جب لیونل اور دوسرے گھر والوں کو متاثر کرنا شروع کیا تو اس نے جیفری کو جانوروں کی ہڈیوں اور باقیات کو تیزاب سے گلانے کا طریقہ سکھا دیا جو اسے بہت پسند آیا۔ لیونل کے خیال میں وہ مستقبل کے لیے ایک ریسرچر تیار کر رہا تھا۔ مگر سات سال کے بچے کو یہ سب سکھانا کتنا خطرناک تھا، اس چیز پر اس نے توجہ ہی نہیں دی۔
Drinking:
14 سال کی عمر ہر بچے کی زندگی میں بہت اہم ہوتی ہے، جوانی اور لڑکپن کے بیچ کی یہ عمر امنگ اور ترنگ سے بھرپور ہوتی ہے۔ لیکن جیفری کی ہر امنگ شراب کے نشے میں ڈوب گئی تھی، صرف 14 سال کی عمر میں وہ دن رات نشے میں ڈولتا رہتا، شراب کی بوتل کو اپنے جیکٹ میں چھپا کر اسکول لے جانا اس کا معمول بن گیا تھا۔ اگر کوئی اس سے اس بے تحاشا مے نوشی کے بارے میں سوال کرتا تو وہ جھوم کر کہتا ” یہ میری دوائی ہے “۔
اس دوران اس کا مزاج عجیب متضاد کیفیات میں ڈوبتا ابھرتا رہتا۔ ایک طرف وہ کم گو اور خاموش طبع تھا، دوسری طرف شائستہ مزاج بھی تھا اور اسکول میں ایک اچھے ٹینس کھلاڑی کی حیثیت بھی رکھتا تھا۔ البتہ اس دوران اس کی تعلیمی کارکردگی بس واجبی سی رہی، ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے اسے پڑھائی سے کوئی لگاؤ نہیں تھا۔
وقت گزرنے کے ساتھ اس کی عمر اور تنہائی میں اضافہ ہو گیا تھا۔ سولہ سال کی عمر میں ہی اس کی جسمانی دلچسپی عورتوں میں نہیں، بلکہ مردوں میں بڑھنے لگی تھی۔ اور یہ دلچسپی آگے چل کر ایک خطرناک رخ اختیار کرنے لگی۔
جاری ہے
0 Comments